تمہاری دہلیز پر

ایک شیش محل ہے
اور بے شمار آنکھوں میں
صرف تمہاری آنکھیں مجھے یاد ہیں
میں کس طرح
کسی ایسے لمحے کو بھول سکتا ہوں
جسے تم نے میرے ساتھ
میرے لیئے دیکھا تھا
ڈر لگتا ہے
کہ کہیں تنہائیوں کے سیاہ خوف سے
تم ان یادوں کو
کسی دیوار میں نہ چن دو
اگر ایسا ہوگیا
تو پھر میرے بدن کو
صلیب پر سے کون اتارے گا
میں صدیوں سے تمہاری دہلیز پر کھڑا ہوں
ہر کھڑکی تمہاری آنکھ ہے
اور تمہارے جسم کا دروازہ
میری دستک کا عادی ہے

Spread the love

1 thought on “تمہاری دہلیز پر”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top