ایک شیش محل ہے
اور بے شمار آنکھوں میں
صرف تمہاری آنکھیں مجھے یاد ہیں
میں کس طرح
کسی ایسے لمحے کو بھول سکتا ہوں
جسے تم نے میرے ساتھ
میرے لیئے دیکھا تھا
ڈر لگتا ہے
کہ کہیں تنہائیوں کے سیاہ خوف سے
تم ان یادوں کو
کسی دیوار میں نہ چن دو
اگر ایسا ہوگیا
تو پھر میرے بدن کو
صلیب پر سے کون اتارے گا
میں صدیوں سے تمہاری دہلیز پر کھڑا ہوں
ہر کھڑکی تمہاری آنکھ ہے
اور تمہارے جسم کا دروازہ
میری دستک کا عادی ہے
One thought on “تمہاری دہلیز پر”
Leave a Reply Cancel reply
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]
Waah…’Tumhaari dahleez par’ aur deegar nazme’n bahut hi khubsurat aur meaari hai’n..ajeeb kaifiat ki haamil aur eik naye zaaiqe se ru-shanaas karaati hui…waah…bahut khoob..