وعدوں کی کتاب

ہم جلتے سورج کی طرح ہیں
جسے اندھیرے کی تلوار کاٹ رہی ہے
ہم سوچتے ہیں
اور اپنے جسموں کو دیوار کی طرح
ملانے کی کوشش کرتے ہیں
مگر وقت ملتے نہیں دیتا
طاق میں رکھے سوکھے پھولوں کی طرح
ہم تازیگی کو ترس رہے ہیں
اور پتی پتی بکھر رہے ہیں
ڈالی سے ٹوٹےہوئے ایک جنم بیت چکا ہے
اپنی پیاس کو ہم
کنوئیں میں نہیں پھینک سکتے
وعدوں پھری کتا ب تھامے رات گزارتے ہیں
اور خوابوں کے جسموں کو
بستر پر سلاتے ہیں

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top