کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمارے چہرے اصلی نہیں
ان پر نقابیں ہیں
اور ہم نے اپنے جسموں کی دیوار کے پیچھے
تعویز چھپا رکھے ہیِں
وہ ہمارے سروں پر
بیٹھنے والے خوبصورت پرنددوں سے جلتے ہیں
وہ ہماری کہانیوں میں رقص کرتے
کرداروں سے نفرت کرتے ہیں
وہ چاھتے ہیں کہ ہم
اپنی کہانیوں میں ان کرداروں کی
پرورش کریں
جن کی سیاہ سرخ آنکھیں ہوں
اور وہ اپنے لشکروں پر سوار
دنیا کو فتخ کرتے چلے جائیں
وہ سروں کے مینار
لہو کے دریا
اور کتابوں کے جلتے شہر
دیکھنا چاہتے ہیں
مگر ہمارے جسموں کی دیوار کے پیچھے
ایک پر امن شہر ہے
اور ہمارا جسم
ایک فصیل کے طور پر
ان کے ہتھیاروں کے سامنے کھڑا ہے
ہمارے آگے دشمنوں کا لشکر ہے
اور پیچھے رنگ برنگے پھول
اڑتے ہوئے پرندے
لہلہاتے باغات
خوبصورت آنکھوں والی عورتیں
اور نطروں کی شرم کو محفوظ رکھنے والے مرد ہیں
When somе one ѕearсhеs fоr hiss nеcessary thing, thus he/she needs tto be available thаt in detail,
so that thinjg is maintained over here.