کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمارے چہرے اصلی نہیں
ان پر نقابیں ہیں
اور ہم نے اپنے جسموں کی دیوار کے پیچھے
تعویز چھپا رکھے ہیِں
وہ ہمارے سروں پر
بیٹھنے والے خوبصورت پرنددوں سے جلتے ہیں
وہ ہماری کہانیوں میں رقص کرتے
کرداروں سے نفرت کرتے ہیں
وہ چاھتے ہیں کہ ہم
اپنی کہانیوں میں ان کرداروں کی
پرورش کریں
جن کی سیاہ سرخ آنکھیں ہوں
اور وہ اپنے لشکروں پر سوار
دنیا کو فتخ کرتے چلے جائیں
وہ سروں کے مینار
لہو کے دریا
اور کتابوں کے جلتے شہر
دیکھنا چاہتے ہیں
مگر ہمارے جسموں کی دیوار کے پیچھے
ایک پر امن شہر ہے
اور ہمارا جسم
ایک فصیل کے طور پر
ان کے ہتھیاروں کے سامنے کھڑا ہے
ہمارے آگے دشمنوں کا لشکر ہے
اور پیچھے رنگ برنگے پھول
اڑتے ہوئے پرندے
لہلہاتے باغات
خوبصورت آنکھوں والی عورتیں
اور نطروں کی شرم کو محفوظ رکھنے والے مرد ہیں
One thought on “خواب ۔۔۔۔۔۔ امن کے شہر کا”
Leave a Reply Cancel reply
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]
When somе one ѕearсhеs fоr hiss nеcessary thing, thus he/she needs tto be available thаt in detail,
so that thinjg is maintained over here.