تم نے مچھے مایوس کیا ہے
میں جانتا ہوں
تم ایک بیمار معاشرے کی انا پرست لڑکی ہو
جو چیت کے دوڑ میں ہار جاتی ہے تو پھر
وقت کے ہر گزرتے لمحے کو اترن سمجھنے لگتی ہے
زندگی ایک کھیل ہے ، جس کے ایک طرف رنگ ہیں، خوشیاں ہیں
اور دوسری سمت پھیلے ہوئے اندھیر ے ہیں
تنہائی اپنا خیمہ گاڑے تمہیں آواز دیتی ہے
تو تم ڈر جاتی ہو
کہ اندھیرے سے نکلنے والے ہاتھ تمہیں چھو نہ لیں
اور تم پرائی نہ ہوجاو
تم اجنبی راستوں کا سفر کرتی ہو
اور کھلی آنکھوں کے ساتھ سمندر تمہیں نگل جاتا ہے
تم واپس اپنے شہر کو نہیں لوٹ سکتیں
کہ تمہارا جرم تو سورج کی کالی آنکھ بن چکا ہے
تم چھونے اور محسوس کرنے کی لذت گم کرچکی ہو
تمہیں توپلٹ کر وہیں جانا ہے
جہاں تم اپنا انکار پھینک آئی تھیں
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]