وہ میرا جنون تھا جو سچ ہو گیا ہے
میں نے کئی بار خود کو کسی بہت اونچی عمارت پر ایستادہ پایا
کہ اگلے ہی لمحے میں کود کر خود کا مٹانا چاہتا تھا
میرے ترکش میں تین تیر تھے
مگر چاروں سمتیں میری مخالف تھیں
میں محبت کے نام پر آگ کو چوم لیتا تھا
مگر میرے تیر خالی چلے گئے اور میں پتھر کابن گیا
زمین اور آسمان کے درمیان کالا سورج سفر میں تھا
پھر جانے کیسے سفید بادلوں کا سائبا ن
میرے سر پر آ کر ٹھہر گیا
میرے پیروں پر خوشبو مل دی گئی
اور میرے سینے سے لگ کر کوئی اپنی ڈھڑکنیں
میرے وجود میں اتارے لگا
صدیوں سے بندھے ہاتھ آزاد ہوگئے
اور پہلی بار تم نے مجھے تھام لیا
میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دئے
ہم دونوں نے نئے موسموں کی تازہ اور خوبصورت
پوشاکیں پہن لیں اور زندہ ہوگئے
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]