بازیافت

کوئی تیسرا شخص

ہم دونوں بے سایہ شجر کی طرح ہیں
وقت کی ڈور ہمارے ہاتھوں سے چھوٹ گئی ہے
میں تمہارے جسم کی طرف دیکھتا ہوں
تو میرے بدن کی حرارتیں ٹھنڈی ہونے لگتی ہیں
میں تمہارے سامنے گر جاتا ہوں
میرے ہاتھوں کی مٹی ہوئی لکیروں میں تمہارا چہرہ چھپ گیا ہے
مگر تم مجھے تھام لیتی ہو
زندگی کا یہ موڑ بھی کسی اساطیری کہانی کی طرح ہے
کہ میں تمہارے جسم کا مالک نہیں
مگر تمہاری روح اور تمہارے جذبے میرے ساتھ رقص میں ہیں
میرے اندر تمہیں چھو کر جل جانے کا خوف ہے
مگر میرے آنکھوں میں تمہاری تصویر تازہ رہتی ہے
اور اس موڑ پر کوئی دوسرا کھڑا ہے
جہاں سے سے ہم دونوں کو زندگی کا نیا آغاز کرنا تھا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.