جب ہمارے رخ بدل دئے گئے
تو شہر ویران ہو گئے
تمام منظروں سے آوازیں اتار دی گئیں
اور ہجرت ممنوع قرار پائی
لوگوں سے پھری اجلی بستیوں میں
ویرانے اترنے لگے
جنگل رقص کرتا ہماری دیواروں تک اتر آیا
بد ہیبت مکڑیاں اپنے جالوں میں
اندھیرا ٹانکنے لگیں
کوئی دوسرا
اپنی تنہائی میں کسی کو پکار نہیں سکتا
ہمارے چیختے چہرے خاموش تصویروں کی صورت
خالی فریموں کے بھوکے جسموں میں اتار دیئے گئے
آنگنوں میں چوڑیاں کھنکنی بند ہو گئیں
اور جب ہم نے تھکے ہوئے جزبوں سے مغلوب
کسی کے جسم پر اپنی آنکھوں کے لمس کو اتارنا چاہا
تو ہماری انگلیاں
اور آنچلوں کے پیچھے
چہرے غائب ہو گئے
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]