سورج اندھیرے پھینک رہا ہے

ہم روشنی کے لئے کس طرف کھڑکی کھولیں

پرانی زندگی کا دکھ نئے د ن کی خوشی میں

چھپ نہیں سکتا

خواب اور کھڑکی کے درمیاں بچے کھیلتے ہیں

مگر میرا دکھ عجیب ہے

وقت کا ہر لمحہ ایک نئی سمت کھنیچتا ہے

اب مجھے چھپ جا نا ہے

مگر ایک آواز جادو جیسی ہے

ہم روشنی ہے لئے کس طرف کھڑکی کھولیں

سورج کی طرف جو جاتے ہوئے

اندھیرے پھینگ جاتا ہے

یا اس طرف ۔۔۔۔۔

جدھر سے مسافر

گھروں کی جانب لوٹتے ہیں

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top