یہ جسم مردہ ہیں
لفظ جنہیں لکھتے ہوئے
ہم کاغذ کالے کرتے ہیں
گناہ کی طرھ بے لذت ہیں
ہم زندہ رہنا چاھتے ہیں
چراغ سے چراغ جلانا چاہتے ہیں
ان چہروں کو مٹا دینا چاھتے ہیں
جو قاتل ہیں
دہشتگرد ہیں
ہم کچلی ہوئی تصویروں میں
تازہ رنگ بھر دیں گے
زخمی کلائیوں کو
پھولوں سے سجادیں گے
زمین کی تہہ میں تخلیق جاری ہے
بہت سے بیج ہیں
جو ایک روز تناور درخت بنیں گے
کالی راتوں کو سدا نہیں رہنا ہے
موسموں کی پہلی بارش پر
مردہ جسموں میں نئی روح پیدا ہوگی
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]