وقت اپنے موسم بدل رہا ہے
تمہیں چھوتے ہوئے لمحے خواب بن جاتے ہیں
اور میں تمہارے ایک ایک لمس کو جوڑ کر
تمہیں مکمل کر دینا چاھتا ہوں
مگر تمہیں چھونے والے میرے ہاتھ بے اثر ہوگئے ہیں
تمہاری آنکھیں پرسات کی طرح برس رہی ہیں
اور میرے بوسور کی برمیاں تمہیں جوڑ نہیں پارہی ہیں
ان ویران دنوں میں جدائی خلا کی طرح پھیل گئی ہے
میں نے بہت سوچا ہے
مگر تم سے وابستہ اپنی خواہشوں سے
میں ایک لمحہ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکا
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]