سیاہ موسموں سے زندگی کو
چرانا پڑتا ہے
مگر کتنے برس اور ہم
یہ طوق گلے میں ڈالیں گے
کو ئی آھٹ بلند نہیں ہوتی
کوئی جھونکا خوشبو نہیں بنتا
جسم کو کاٹتا ایک دریا بہتا ہے
یہ وہ دعا نہیں
جو پوری ہوئی
سلگتے جسموں سے جلتے جہنم تک
زندگی سیاہ موسموں کا دروازہ ہے
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]
One thought on “سیا ہ موسموں کا دروازہ”