ہمارے دل سیاہ تھے
قریب تھا کہ ہمارے جسموں پر
آسمان سے غذاب اترتا
تو ہم جل کر راکھ ہوجاتے
ہمارے دل سیاہ تھے
قریب تھاکہ ہم گرتے اور ٹوٹ جاتے
یا ہماری سانسیس روک لی جاتیں
پھر ہمیں آگ کے گڑھے میں پھینک دیا جاتا
مگر ایسا نہیں ہوا
اور ہم تک ہدایت آ پہنچی
قریب تھا کہ ہمارے کانوں میں شور بھر دیا جاتا ؎
ہمارے ہاتھ کھینچ کر لمبے کر دئے جاتے
یا پھر ہما رہے پاوں تنکا بنادئے جاتے
مگر ایسا نہٰں ہوا
کہ ہر لمحے اس کی رحمتیں ہمیں تھامے رکھتی ہیں
اب ہم پکار اٹھے ہیں
کہ اے خدا
ہمارے سینے پر رکھی
اندھیرے کی صلیب کو توڑ دے
اے خدا ہمیں وہ آگ بنا دے
جس کی آواز میں تو نے
اپنے بندے کو پکارا تھا
جب ہم اندھے تھے تو ہم نے سمجھا
کہ تیرے رحمتوں کا دروازہ بند ہے
ہم نے نہیں دیکھا
کہ آسمانوں پر اجالا پھیل رہا ہے
بادلوں سے بارش ہور ہی ہے
مردہ زمین کی گود
زرخیری سے لدی ہوئی ہے
ہم نے صبح ۔۔۔۔۔
سورج کو طلوع ہوتے نہیں دیکھا
کہ عارضی موت کے بعد
ہم دوبارہ زندگی کی حرارت سے معمور ہیں
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]