ایک ساز ہے
مگر آواز نہیں
ایک چہرہ ہے
مگر عبارت نہیں
ایک اترتی ہوئی رات ہے
مگر کوئی دیا نہیں
صرف آنکھیں ہیں
جو ایک بے وفا کے پاس
گروی ہیں
اور دو دلوں کے بیچ
ایک بند دروازہ ہے
جسے کوئی روز
رات کے آخری پہر کھولتا ہے
اور سناٹوں کو آواز سے
جوڑ دیتا ہے