میرے سیاہ آسمان پر
تم نے اپنے چہرے کی روشنیاں لکھ دی ہیں
بہت دنوں بعد آج ایک قیدی رہا ہو کر چاند دیکھ رہا ہے
میں تو بازی ہار چکا تھا
جس زمین میں مجھے اپنے خوابوں کی فصل بونا تھی
وہ دھوپ میں جل گئی تھی
مگر آج تمہاری بھیگی آنکھوں میں دعائیں جاگ رہی ہیں
اور تم میرے جسم و جاں کے خلا کو
اپنے لمس کی حرارتوں سے پر کر رہی ہو
تم نے اپنے آپ کو مجھ سے جوڑ لیا ہے
تمہاری آواز پر موسم بدل رہے ہیں
جلتا ہوا سورج شام کے سمندر میں اتر گیا ہے
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]