ایک درخت کے نیچے وہ دو جسم تھے
مختلف سایوں اور آوازوں کے درمیان
انہوں نے ایک خواب دیکھا تھا
مگر روشنی کی آنکھیں
ان کی دشمن تھیں
دو سائے
ہمیشہ ایک دوسرے کے تعاقب میں
خود کو ہار جاتے ہیں
ایک درخت کے نیچے
وقت پگھلتا رہا
نہوں نے چاہا
کہ سورج کو زمین کا کفن
پہنا دیں
مگر ان کی آنکھیں
جو ایک دوسرے کو چھوتی تھیں
لمس کی پہنائیوں میں اندھی ہو گئیں
ایک درخت کے نیچے
مختلف زمانوں کی قید میں
وہ اجنبی سمتوں میں تقیسم ہوگئے
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]