اعتراف
وہ سامنے کھڑی تھی، برقعہ اوڑھے اور حجاب پہنے ہوئے، مگر اس کا چہرہ کھلا ہوا تھا۔ ابھی و ہ کمسن تھی ، مگر اس کے ہونٹوں پر لگی گہری لپ اسٹک نے مجھے روک لیا میں نے اپنے دل میں اس سے سوال کیا ، تم کیا چاھتی ہو؟ مگر اس سوال کے جواب …
وہ سامنے کھڑی تھی، برقعہ اوڑھے اور حجاب پہنے ہوئے، مگر اس کا چہرہ کھلا ہوا تھا۔ ابھی و ہ کمسن تھی ، مگر اس کے ہونٹوں پر لگی گہری لپ اسٹک نے مجھے روک لیا میں نے اپنے دل میں اس سے سوال کیا ، تم کیا چاھتی ہو؟ مگر اس سوال کے جواب …
لفظوں میں زندگی کو لکھنا غذاب ہے، لفظ ٹوٹ جائیں تو ان کے درمیان پر چھائیں تقسیم ہو جاتی ہیں، سورج کی روشنی جب مصلوب جسموں کو چھوتی ہے تو روشنی یا تو تمام مناظر کو اجاگر کردیتی ہے ورنہ بجھے ہوئے چراغوں سے اٹھتا ہوا دھواں افق کو سیاہ کردیتا ہے۔ میں گھر اور …
وقت پر کوئی زنچیر نہیں ڈالی جاسکتی اور ہمارے چہرے راکھ ہوگئے ہیں۔ شاید کسی نئے جنم میں، کسی اجنبی دنیا میں ایک بار پھر ہم ملیں، مگر اس سے پہلے ہمیں اپنے جذبوں کی راکھ کو بکھرنے سے محفوظ رکھنا ہوگا۔ اڑتے پرندوں کے رنگین پروں پر نغمے لکھنے ہوں گے۔ جب کوئی سرحد …
ہم نوحہ گر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمین پر بوچھ بڑھ گیا ہے، چمکتی روشنیوں کے پیچھے ہم سب کچھ نہیں چھپا سکتے، مگر دکھ تو آنسووں کے سیلاب میں بہتا جارہاہے۔ ہم نوحہ گر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ! جب گولیوں کی آوازیں ہر طرف گونجتی ہیں ، تو آسمان پرندوں کی آوازوں سے خالی ہوجاتا ہے۔ وہ …
ہم جس تناؤ سے گزر رہے ہیں، اس کے ختم ہوجانے کےامکانات معدوم ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال کے باعث ساری فضا گدلاتی جارہی ہے۔ میں تمہیں اس کا ذمے دار نہیں سمجھتا۔ بہت سے واقعات عالم بالا سے یوں ظہور پذیر ہوتے ہیں کہ اگر ہم ان کے اسباب کو سمجھنا چاہیں تو شاید کچھ …
اس کی خواہشیں معصوم تھیں، اسے آسمانوں کی وسعت کا کبھی احساس نہ تھا، صبح کی روشنی نے پہلی بار اسے چھوا تو اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش ہونے لگی۔ زندگی اتنی خوبصورت تو نہ تھی ۔۔ اس کی روح بار بار کچلی گئی تھی، اس کی خواب دیکھنے والی آنکھوں کے آگے …
میں ایک ایسی کہانی کا حصہ ہوں جسے کسی انجام کے بغیر لکھا دیا گیا، اس شہر خاموشاں میں ، جہاں ہوا بھی ٹہر گئی تھی، خواب سے بیدار ہوتی آنکھوں نے رقص کی خواہش کی، مگر اس اجنبی شہر میں آشنائی جرم ٹہری۔ پھر کہانی میں تمہیں بھی شامل کر دیا گیا، شاید تقدیر …
مجھے یوں لگا ، میں آئینہ میں خود کو دیکھ رہا ہوں۔ اتنی محبت مجھے خود سے بھی نہ تھی۔ جس قدر چاہت کا اظہار اس نے مجھ سے کیا ۔ وہ میرے خون میں سفر کرتی ہوئی میرے دل اور پھر خواب تک آپہنچی ۔ ہر رات میں ایک بزم سجاتا ہوں۔ رات کے …