بے دروازہ گلی
یہ تنہائی
آگ کے درخت جیسی ہے
اور ان ویران گلیوں میں کوئی دروازہ نہیں کھلتا
لوگ دعا مانگنا بھہول گئے ہیں
ہر چہرہ پھتر ہے
صرف ایک ہی آنکھ روتی ہے
اور ایک ہی دریا بہتا ہے
کوئی اڑتا پرندہ نہیں
صرف ہاتھ اٹھے ہوئے ہیں
موسم کی جلتی ہوئی شام کی طرف
یہ تنہائی
ایک ایسے لمحے کی تصویر ہے
جو کسی مطلوم کی آنکھ میں
ٹھہر گیا ہے