ایک اور المناک حادثہ

ہماری روزمرہ زندگی چاہئے وہ ملکی معاملات ہوں یا بھر سیاسی شعبدہ بازی، حادثات ہمارا تعاقب کررہے ہوتے ہیں۔ ایک عام زندگی سے ملکی روزنامے تک سفر جاری ہے ۔ حادثات سیاچن جسے بلند وبالا سرحدی محاذ پر بھی ہمارے منتظر ہیں ، جہاں برفانی تودے تلے دبے ہمارے سپاہی زندگی کی دستک کے منتظر ہیں، تو کراچی جیسے بڑے شہر میں گلیوں اور کوچوں میں لڑی جانے والی جنگ جاری ہے ،مگر کوئی نہیں جا نتا کہ گھر گھر موت کو تقیسم کرنے والے یہ لوگ کون ہیں، ملکی تاریخ سے سبق نہ سیکھنے والوں کے لئے ایک اور بنگلہ دیش کی کہانی بلوچستان کے پہاڑوں پر لکھی جارہی ہے۔ لگتا ہے کہ کھیل ختم ھونے کو ہے ۔

اسلام آباد کے ہوائی اڈے کے قریب جمعہ 20 اپریل 2012 کی شام بھوجا ایئرلائن کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہونے سے تمام 127 افراد ہلاک ہو گئے۔

اسلام آباد کے حسین افق پر ایک ہی جیسا یہ دوسرا حادثہ ہے۔ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا ۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں طوفانی بارش کے ساتھ تیز ہوائیں بھی چل رہی تھیں۔ طیارے کا ملبہ اسلام آباد ہائی وے سے چند کلومیٹر دور حسین آباد نامی گاؤں میں گھروں اور ان کے ارد گرد وسیع علاقے میں گرا۔

ہمیشہ کی طرح یہ حادثہ بھی بہت سے سوالات کے جواب چاھتا ہے ، مگر ہمیشہ کی طرح بولنے والے ھونٹوں پر تالے ہیں۔

مگریہ تصویرں کہہ رہی ہیں ، سچ کو تلاش کیا جائے

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top