اس کے باوجود ۔۔۔
کہ میں اس دنیا میں تمہارے لئے کوئی گھر نہیں بنا سکا
تم نے فقط میرے دل میں رہنا گوارا کیا
خواہشوں کو چھوڑنے میں پہل کی
تم مسکرا سکتی تھیں
مگر تم نے تنہائی میں رھنا ،
مجھے یا د کرنا اور آنسو بہنا پسند کیا
اپنے ہاتھوں پر مہندی لگانے کے بجائے
تمہیں میرے ہاتھوں کی ان دیکھی گرفت
اچھی لگنے لگی
صرف یہی نہیں
رات جب بھی چاند تمہارے آنگن میں طلوع ہوا
تم نے اپنی روشنی سے بھی زیادہ منور ہو کر
میری زندگی کے اندھیروں کو اجالوں سے بھر دیا
یہ جانتے ہوئے بھی
کہ میں سراپا خواب ہوں
جو دن کے طلوع ہونے پر
اپنی جگہ خالی کردے گا
Related Posts
اب بس بہت ہو چکا ۔۔۔۔
اب بس بہت ہو چکا ۔۔۔۔ سجدہ گاہ کو لہولہاں کر دیا گیا مسجد کی درودیوار پر میرا جسم لہو کی صورت چسپاں ہے فرش پر سجدہ ریز لاشیں ہی […]
اب بس بہت ہو چکا ۔۔۔۔
اب بس بہت ہو چکا ۔۔۔۔ سجدہ گاہ کو لہولہاں کر دیا گیا مسجد کی درودیوار پر میرا جسم لہو کی صورت چسپاں ہے فرش پر سجدہ ریز لاشیں ہی […]
اس کی آخری تصویر
ٹیلفون کی کنٹکیٹ لسٹ میں اپنے دوستوں کا نام تلاش کرتے ہوئے اس کا نام باربار میری نظروں کے سامنے سے گزرتا ہے اس کی آخری تصویر کنٹرکٹ پروفائل پرموجود […]
غیر تخلیقی لمحوں کا درد
یہ لمحے جو گزررہے ہیں،مجھے ایک درد سے دوچار کررہے ہیں میں اپنے دل کی ڈھرکنوں کو لفظوں سے جوڑکر ایک ایسا آھنگ بنا نا چاھتا ہوں جو میرے ساتھ […]