میرا ووٹ “نئے پاکستان ” کے لئے ہے

پاکستان کی قومی تاریخ میں، عوام کو آزادانہ انتخابات کے مواقع بہت کم میسر آئے ہیں، ملک کی گذشتہ 65 سالہ تاریخ کے بہت بڑے حصے کو، فوجی آمریت کے تاریک سائے نے گھیرا ہوا ہے۔ جمہوری حکومتیں، کرکٹ کے کھلاڑیوں کی طرح کبھی کلین بولڈ کردی گئیں یا پھر میچ فکسنگ کی طرح ان کے اختتام کا تعین کرلیا گیا۔ اس تمام عرصے میں عوام کی زندگی ، جمہوری ثمرات سے محروم رہی۔ روٹی ، کپڑا اور مکان جیسے انقلابی نعرے، خوبصورت سلوگن ثابت ہوئے اورعوام کی کثیر تعداد، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگئی، جہاں ان کے سروں پر کوئی سائبان نہیں، تپتی زمین پر ننگے پاؤں چلنے والی اس عوام کے لئے زندگی کو بسر کرنا ، غذاب بنتا جا رہاہے۔ملک کی گرتی ہوئی معیشت، بے روزگاری ، ناانصافی اور طبقاتی تقسیم سے ستائی ہوئی عوام نے اخلاقی اقدار کے بوجھ کو اتار دیا اور مادر پدر آزاد ہوگئے، پڑھے لکھے نوجوانوں کی اکثریت، جرائم کی طرف مائل ہوگئی،اسٹریٹ کرائم کی شرح میں بے پناہ اضافے اور فروغ پاتی مجرمانہ ذہنیت کےباعث ، ایک کھوکھلا پن ہماری زندگیوں میں شامل ہوگیا ہے۔ کمزور اور ناتواں لوگ، اجتماعی خودکشیوں کو زندگی پر ترجیح دے رہے ہیں، جہاں زہر کی ایک پڑیا ، گھر کے تمام افرادکو گہری نیند سلا کر، انہیں ہر طرح کے مصائب سے آزاد کردیتی ہے۔

آمریت کی گود میں پلنے والے ، سیاسی لیڈراں اپنی خود ساختہ جلاوطنی اور اپنے خلاف کرپشن کے الزمات کو سیاسی انتقام قرار دے کر ، اقتدار کی سیڑھی چڑھنا چاھتے ہیں۔ جمہوری عمل کو ان سیاست دانوں نے اقتدار کے حصول کا کھیل بنا دیا ہے۔ ان پر حیوانیت طاری ہے اور زمین پر بے گناہ انسانوں کا خون بہایا جا رہے، سیاسی لیڈراں اقتدار کو عوام کی خدمت کے لئے نہیں، بلکہ طاقت اور اپنی انا کی تسکین کے لئے حاصل کرنا چاھتے ہیں۔تاکہ ان کا یہ اقتدار، انہیں ، ان کے خاندان اور دوستوں کو بلندی کی طرف لے جائے گا۔ چاھے اس کی قیمت ، ملک کو دولخت کرکے ادا کی جائے۔

ان تناضر میں ، گیارہ مئی  2013کو اپنے ووٹ کے استعمال سے قبل میں سوچ رہا ہوں کہ میرا ووٹ کس کے لئے ہے؟
کیا میرا ووٹ کے حق کو استعمال کرنا ملک میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اور اگر اس بات پر میرا
پختہ یقین ہے تو پھر میں کیوں، اپنا ووٹ اقتدار کی میوزیکل چیئر میں شامل افراد کو دوں، جنہوں نے آج تک اپنے منشور پر عمل دارامد نہیں کیا، وہ چہرے بدل بدل کر مسند اقتدار پر فائز ہوجاتے ہیں، اور پھر اگلے آنے والے الیکشن تک ان کا رابطہ اپنی بے وقوف عوام سے منقطع ہوجاتا ہے۔

کیا میرا ووٹ ان لیڈران کے لئے ہے جنہوں نے ہمیشہ ملکی مفادات پر اپنے ذاتی مفادات کو ترجیع دی ، اور عوام کے دکھ سکھ سے بے بہرہ ہو کر اقتدار کے محلوں میں خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہوتے ہیں۔

نہیں

میرا ووٹ ، عالیشان پاکستان کے لئے ہے، اس کے بہتے دریاوں، لہلاتے سرسبز کھیتوں ، اونچے پہاڑوں اور صحراوں کے لئے ہے

اجالوں اور رقص کرتے رنگوں، گہنگناتی ہواؤں کے لئے ہے

مختلف بولیوں، زندگی بھرےقصے، کہانیوں کے لئے ہے

میرا ووٹ “نئے پاکستان ” کے لئے ہے

اس تبدیلی کے لئے ہے جو حبس میں جکڑے دن کو آزاد کردے!

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top