گذشتہ دس روز میں 100 افراد کی ہلاکت، اس شہر کراچی کا المیہ ہے، جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا ،ملک کی معاشی ترقی کا دروازہ اور محبت کی کہانی کا روشن باب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہونے کے باعث تمام لوگوں کے لئے منی پاکستان کی حیثیت رکھتا تھا، مگر آج اندھیرے میں ڈوبے اس شہر کے لوگ ماتم کناں ہیں۔ مسجدوں سے بلند ہونے والی آوازوں پر، گولیوں کی بوچھاڑ حاوی ہوتی جارہی ہے۔ درختوں پر بیسرا کرنے والے پرندے، اجنبی چہروں کے خوف سے ،اپنے گھونسلوں سے کبھی کا اڑ چکے ہیں، ویرانیوں نے دلوں میں گھر کرلیا ہے ، گھروں کے باہر جوانوں کے لاشے پڑے ہیں، ماؤں کی سفید چادروں نے کفن کی صورت انہیں پناہ دے رکھی ہے، ظلم کی یہ رات بہت لمبی ہے ، روتی ہوئی آوازیں ہر گھر کا دروازہ کھٹکٹا رہی ہیں، مگر اس کہانی کے لکھنے والے ہاتھوں کو ابھی اپنی بھوک مٹانے کے لئے ، بہت سی لاشوں ، آہوں اور سسکیوں کی ضرورت ہے۔
اس شہر کے ہر موڑ پر جلتے ہوئے چراغوں کو بجھانے لئے ، کتنے ہی نقاب پوش ، اپنی سیاہ چادروں میں بارود کی بارش چھپائے کھڑے ہیں۔