ہم سمندر کو چھونے کی خواہش میں
آہستہ آہستہ اندھرے میں
اترتے جارہے ہیں
میری نیند ایک نئی زندگی کے
خواب کی طرح جاگتی ہے
یہ سب کچھ حقیقت سے زیادہ خوبصورت ہے
ایک بڑا سا گھر
جس کی کھڑکی سے جھانکتی ہوئی
تم میری واپسی کا انتظار کرتی ہو
اور پھر تمہاری آواز مجھے گھیر لیتی ہے
ہم رقص کرتے ہیں
اور اپنے بکھرے وجود کو
ایک دوسرے سے باندھ لیتے ہیں
خواب کی عمر کی طرح ۔۔۔۔
مگر یہ خوشی بھی ایک دھوکا ہے
میں تم سے ملنے کی
تمہیں چھونے کی خواہش میں جل چکا ہوں
مگر میں پھر بھی خوابوں میں رہتا ہون
اور چاھتا ہوں
کہ کچھ ایسے بھی دن ہون
کچھ ایسی بھی راتیں ہوں
جب ہم اپنے شعلہ بدن کو
شبیم جیسی صبح کا لباس پہنا سکیں
Related Posts
پرندوں سے بھرا آسمان
پرندوں سے بھرا آسمان میں اس زندگی کا اگلا صفحہ لکھ چکا ہوں جو کہیں مصلوب کردی گئی ہے میرا دل ان بچوں کے ساتھ دھڑکتا ہے جن کے سر […]
سیا ہ ہاتھ اور جگنو
سیاہ ہاتھ اور جگنو ظلم کی سیاہ رات کو اجلا بنانے کی خواہش کرنے والے شہیدوں کا لہو دشمن کی آستینوں پر ایک روز ضرور چمکے گا ظلم کی زنجیر […]
کھلونوں کے پھول
کھلونوں کے پھول وقت کے آئینہ پر میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں سور ج ڈوب گیا ہے آسمان تک دھول اڑ رہی ہے […]
روشنیوں سے دور
روشنیوں سے دور ستاروں کی روشنی سے بہت دور مردہ زمینوں اور آگ پھونکتی ہواوں کے درمیاں رقص ابد جاری ہے کتابوں میں چہرے لکھے جارہے ہیں اس پر ہول […]