بازیافت

آج کا روشن دن

آج کا دن غیر معولی طور پر روشن ہے
لوگوں کے ہجوم کے درمیان
بے نام چہروں ،
بے ہنگم آوازوں کے شور
اور روشنی کے بے سمت بکھرتے زاؤیوں کو توڑ کر
مجھے اس تک پہچنا ہے
جس کے لئے
میرے دل کے مندر میں گھنٹیاں بجائی جارہی ہیں
وہ چہرہ اجبنی ہے
مگر زندگی کے اندھرے میں
جب روشنی کا دیا جلے گا
اور پتھرائے ہوئے ہونٹوں پر
مسکراہٹ اپنے لمس سے ہنسی سجادے گی
آج کا دن غیر معولی طور پر روشن ہے
لوگوں کا ہجوم
ایک دیوار کی طرح راستے بند کر رہا ہے
مجھے ایک بلند پرواز کرکے
اس آشیانے تک پہچنا ہے
جہاں زندگی ہے
جہاں سرگوشی بھی معنی رکھتی ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.