قاہرہ کے تحریر اسکوئر سے لیاری کے چیل چوک تک

تیز تر سائنسی ایجادات خاص طور پر انٹرنینٹ کے وسیع تر پھیلاؤ کے باعث گوبل ویلیج کا تصور تیزی سے فروع پا رہا ہے۔ دنیا بھر میں نئے نظریا ت کے اجر اء کا سفر بھی جاری ہے۔ بادشاہت اور جبر سے قائم حکومیتں لوگوں کے اجتماعی سیلاب میں بہتی جارہی ہیں۔حالیہ دنوں میں اٹھنے والے عوامی انقلاب مصر ، لیبیا، یمن، بحرین سے ہوتے ہوئے شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ تیونس اور مصر میں تو حکومت نے مسلسل عوامی دباؤ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے عدم تعاون کے باعث اقتدر چھوڑ دیا لیکن باقی ممالک میں حکمران ملکی افواج کی مدد سے احتجاج روکنے اور بغاوتیں فرو کروانے میں مصروف ہیں۔ جبکہ کچھ ممالک نے عوامی رجحانات دیکھ کر بڑے اقتصادی پیکجز کا اعلان کیا ہے جن میں سعودی عرب سر فہرست ہے۔

دنیا کے وسیع تر کنیوئس سے ہم پاکستا ن کی طرف آئیں تو ہمیں یہاں ایک گہری گھٹن کا احساس ہوتا ہے ، پاکستان جہاں جمہوریت نے خود اپنی عوام کو گہرے زخم دئے ہیں ، لوگ روزگار سے محروم ہیں ، جسکے باعث نوجوانوں کا رخ جرائم کی دنیا کی طرف ہو گیا ہے، اخلاقیات سے مارواء ایک ایسی نسل کی آبیاری کی جاری ہے، جو معاشرتی اور مذہبی شعور سے نابلد ہے۔ سب سے گھناؤنا کردار ملک کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کا ہے، جن کے دو چہرے والے نظریا ت نے نظریہ ضرورت کی یاد تازہ کردی ہے، لوگ تعلیم ، صحت اور روزگار جیسی بنیادی ضروریا ت سے محروم ہیں، توانائی کے ذرایع کی عدم دستیابی کے باعث صنعتوں کی بند ش نے زندگی کی محرومیوں میں انگنت اضافہ کر دیا ہے۔کرپشن اور لاقانونیت کے بڑھتے ہوئے اندھیروں نے کثیر آبادیوں کو اپنے گھرے میں لے لیا ہے۔ ناگہبان آنکھوں سے دور نئی نسل جرائم کی گود میں پروان چڑھ رہی ہے، خواتیں کے خلاف جنسی جرائم میں بے پناہ اضافے نے معاشرے کی خوبصورتی کو مسخ کردیا ہے۔ بد کرداری کے فروغ نے ، غیر اخلاقیات کو تیزی سے فروع دیا ۔ روشنیوں سے چمکتا ہمارا شہر ایک برباد شہر کی داستان بن گیا ہے۔

لیاری کے چیل چوک میں لڑی جانے والی جنگ ، صرف منشیات فروشوں اور دہشت گردوں کے خلاف نہیں ، بلکہ اس کے کئی اسباب دیگر بھی ہیں جو غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں، قانوں نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نبرد آزما طاقتوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ جدید تر ہتھیار ایک سیاسی جماعت نے دوسری سیاسی جماعت کے خلاف استعمال کے لئے دئے تھے ، اور اس آپریشن کا مقصد کہانی کے ان کردار کو ہمیشہ کے لئےخاموش کردینا ہے ،

لیاری کے چیل چوک میں فتح کس کو ہوگی ؟

یہ ایک سوال ہے جس کا ابھی کوئی جواب نہیں کیونکہ برائی کے خلاف لڑنے والوں کے چہروں پر خود بے شمار سوالات لکھے ہ

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top