شب و روز کی گردش سے گزرتا ہو ایہ سال
شب و روز کی گردش سے گزرتا ہو ایہ سال آج نجانے کیو ں سانپ کی طرح رینگ رہا ہے اس کی زہر بھری پھنکار سے میرے تازہ خوابوں فصل جل چکی ہے زخم آلودہ جسم لمس کی خواہش لئے آہٹوں کی دھند میں کہیں گم ہو چکا ہے سورج کالی آندھیوں کی گرفت میں …