یہ جنگل ہے
اور ڈور تے ہوئے
میرے پاؤں زخمی ہوچکے ہیں
میں سمتوں کا گمان کھو چکا ہوں
اور کسی آہٹ کی طرف ڈورتا ہوں
میں لہولہان ہوں
اور کسی بھی لمحے آزادی کی خواہش سے ٹوٹ سکتاہوں
یہ جنگل جو پہلے پرندوں کی آوازوں سے بھرا تھا
اب خاموشی کی سزا کاٹ رہا ہے
کوئی سرسراتی ہوا نہیں گزر رہی ہے
جو کسی احساس کو جنم دے
میری آنکھیں پتھرا گئی ہیں
It is very impressive. It is just like reading magazine on the internet.