کھلونوں کے پھول
وقت کے آئینہ پر
میں اپنا چہرہ دیکھنا چاھتا ہوں
مگر بوڑھے خوابوں کی گرفت میں
سور ج ڈوب گیا ہے
آسمان تک دھول اڑ رہی ہے
تازگی کو ترسا ہوا موسم ہے
دروازہ بےصدا ہے
گرد باد دور تک پھیلا ہے
اب ہم اپنے خوابوں ک
پورا نہیں کرسکتے
مٹی کے کھلونوں پر
رنگ برنگے پھول بناتے ہیں
اور اپنے دکھ خالی لباسوں کے ساتھ
صندوقوں میں بند کردیتے ہیں
Tremendous things here. I’m very glad to see your post.
Thank you a lot and I’m having a look forward to contact you.
Will you please drop me a mail?