کوئی تو قدم آگے بڑھائے

قوم ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے، مگر کوئی تو قدم آگے  بڑھائے!

حکیم الامت ڈاکڑ محمد اقبال  کے 136 ویں  سالگرہ کے مواقع پر  مجھے  ان کا، پاکستان کی تخلیق سے تعبر کیا  گیا   خواب یاد آرہاہے  ۔

فکر و فلسفہ کے نمائیدہ  اس عظیم شاعر مشرق نے   اپنےواجدان سے ایک ایسی اسلامی تشخص  پر مبنی  ریاست کا تصور پیش کیا ، جیسے لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر حاصل کیا گیا ، آگ و خون کے راستے گزرتے ہوئے  انسانوں کی سب سے بڑی ھجرت    ، وطن  پاک پہنچی۔ مہاجرین اور انصار کے درمیان قیام ہونے والے رشتے نے ،  چودہ سو سال پہلے  ہونی والی ہجرت مدینہ کی یاد تازہ کردی۔

لوگوں  نے، عزم و ہمت کے وہ جوہر دیکھائے کہ قوم جلد ہی  ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگئی۔

وقت سفر کرتا رہا ۔۔۔۔ پاکستان کے ساتھ آزاد ہونے والی حکومیتں  ترقی کا سفر کرتی رہیں ، مگر   ہم اپنے اثاثے کھوتے چلے گئے ، عظیم قومی رہنماؤں  ڈاکڑ محمد اقبال ، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی رحلت  اور لیاقت علی خان کی  شہادت کے بعد ، ایسا لگتا تھ ا کہ  قوم بے سمتی کا شکار ہوگئی ہے،

اب انہیں خواب غلفت سے جگانے والا کوئی نہیں !

پھر   ملک کے جمہوری نظام کی بساط کو لپیٹ دیا گیا،  ایک ایسی حکمرانی  کا دور آیا ، جب  ہونٹوں کو خاموش رہنے کا حکم دے دیا گیا،  ایسی سنگلاخ دیواریں تعمیر کردی گئی کہ لوگوں کے کانوں تک کوئی چیخ نہیں  پہنچ سکے ، وقت چلتا رہا ، مگر آسمانوں پر سے  چمکنے والے تاروں کو  اتار لیا گیا، فضا میں تیرتے پرندوں کے  گیتوں کو پیروں تلے روندا گیا۔انسانیت کو بے آبرو کر کے، اس کے روشن چہرے پر کالک  مل دی گئی،   وقت چلتا رہا ،اس دوران  ملک کا ایک بازو ہم سے الگ ہو گیا ، وقت چلتا رہا  ،  اس اندھیرے میں  ایک بار پھر  سیاست کا  دروازہ کھلا ، مگر روشنی  اندر داخل نہیں ہوئی،  انکھوں  میں اندھیرے تیر تے رہے،  اور  سیاست ، ملکی سے زیادہ ، ذاتی مفادات سے وابستہ رہی،  ملکی مفادات کو  بیرونی قرضوں کے عوض  گروی رکھ دیا گیا۔   وزارتوں کے زیر نگرانی چلنے وال ادارے اور اثاثے   تباہ و برباد ہوتے چلے گئے ، مگر کوئی بھی اس کی  ذمہ داری قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔

آج وقت ایک بار پھر رک سا گیا ہے ،  قوم ایک بار پھر ، اس بات کی منتظر ہے کہ   حکیم الامت ڈاکڑ محمد اقبال    کے فکر و فلسفہ  کا احیا ء کیا جائے ، ان کی شاعری میں بیان کردہ  پیغام کی اصل روح تک پہنچا جائے ،قوم کی ترقی کی راہ میں حائل تما م رکاوٹوں  کو دور کیا جائے ، چاہے  ہمیں کتنی ہی بڑی قربابی کیوں نہ دینی پڑے،

 قوم ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے، مگر کوئی تو قدم آگے  بڑھائے!

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top