یہ جسم مردہ ہیں
لفظ جنہیں لکھتے ہوئے
ہم کاغذ کالے کرتے ہیں
گناہ کی طرھ بے لذت ہیں
ہم زندہ رہنا چاھتے ہیں
چراغ سے چراغ جلانا چاہتے ہیں
ان چہروں کو مٹا دینا چاھتے ہیں
جو قاتل ہیں
دہشتگرد ہیں
ہم کچلی ہوئی تصویروں میں
تازہ رنگ بھر دیں گے
زخمی کلائیوں کو
پھولوں سے سجادیں گے
زمین کی تہہ میں تخلیق جاری ہے
بہت سے بیج ہیں
جو ایک روز تناور درخت بنیں گے
کالی راتوں کو سدا نہیں رہنا ہے
موسموں کی پہلی بارش پر
مردہ جسموں میں نئی روح پیدا ہوگی