بازیافت

محبت کے موسم میں

میں محبت کے اس موسم میں مرنا چاھتا ہوں
جب درختوں پر پھول کھل رہے ہوں
تمہارا وجود پھیگی بارش کی طرح
قطرہ قطرہ میرے پیاسے جسم میں جذب ہورہا ہو
تصویر کے اس  منظر   میں (میں چاھتا ہوں
تم میرے لئے موت کا جام تجویز کرو
محبت سے شرابور
خواب آلودہ جسموں کے ہمرا ہ رقص گاہ سے
موت کی تنہائی تک
تمہاری آنکھیں میرے ساتھ ہیں
میں سوچ رہا ہوں
ہمیشہ کی طرح
کہیں وقت کی بے رحم تلوار>
ہمارے (باہم پیوست) جسموں کو
کاٹ کر ہمیشہ کے لئے الگ نہ کردے
یہ موقع غنیمت ہے
تم میری پانہوں میں ہو
صبح کی نیند کی طرح ، نیم خوابیدہ
اور محبت کے اس نشہ میں
اندھیری گلیوں میں کھو جانا چاھتا ہوں
کہ کوئی ہمیں تلاش نہ کر سکے
تنہائی کی اس دیوار کے دوسری طرف
روشنی اور آوازیں
اپنے احساس سے چھلملارہی ہیں
اور دیوار کے اس طرف
میرا خالی بدن
لہوکی نہر میں بہتا جا رہا ہے
میرے ہاتھوں کی کٹی رگوں سے
خون بہہ رہا ہے
آنکھیں نیند سے بوجھل ہیں
اور محبت کا نشہ ہونٹوں پر مسکرا رہا ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.