بازیافت

سیلاب میں

وقت اپنے موسم بدل رہا ہے
تمہیں چھوتے ہوئے لمحے خواب بن جاتے ہیں
اور میں تمہارے ایک ایک لمس کو جوڑ کر
تمہیں مکمل کر دینا چاھتا ہوں
مگر تمہیں چھونے والے میرے ہاتھ بے اثر ہوگئے ہیں
تمہاری آنکھیں پرسات کی طرح برس رہی ہیں
اور میرے بوسور کی برمیاں تمہیں جوڑ نہیں پارہی ہیں
ان ویران دنوں میں جدائی خلا کی طرح پھیل گئی ہے
میں نے بہت سوچا ہے
مگر تم سے وابستہ اپنی خواہشوں سے
میں ایک لمحہ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.