!سال نو کے آغاز سے پہلے

سال نو کے آغاز سے پہلے ضروری ہے کہ ایک نظر گزرنے والے اس سال پر بھی ڈالی جائے ، جسکے استقبا ل کے وقت کئی امیدیں ، روشن چراغوں کی صورت وقت کی دھلیز پر ہم نے سجائی تھیں ۔
مگر گزرنے والا وقت ، گزرے کئی سالوں کی طرح دبے پاؤں گزر گیااور امیدیں ٹوٹے خوابوں کی طرح ہر طرف کرچی کرچی بکھری پڑی ہیں۔
ہمارے ملک پاکستا ن کی آزادی ایک نصف صدی کا قصہ ہے، مورخ اس ملک کی تاریخ لہو سے لتھرے ہوئے قلم سے لکھ رہا ہے، اس ملک کی آزادی کا ثمر لاکھوں لوگوں کی جانی و مالی قربانیوں کا حاصل ہے ، اس سفر میں لٹے پٹے خا ندانوں نے انسانوں کی عظیم ہجرت کو جنم دیا۔ اس دشت بے خار کے سفر میں بے شمار عورتوں کی عزتوں کو پامال کیا گیا ،کئی انسانی جانوں کو ماؤں کی کوکھ میں ہی ہلاک کردیا گیا ، کئی خاندان ہمیشہ کے لئے تقسیم ہوگئے اور پاکستان معروض وجود میں آیا۔
پاکستان کا شہر کراچی آج کثرالسانی شہر کی حیثت اختیار کر گیا ہے، اس شہر بے مثال کو جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا ، جہاں کی سڑکیں روز دھوئی جاتی تھیں آج منی پاکستان کے طو ر پر جانا جاتا ہے، مگر روشن چہرے والا یہ شہر، اپنے ہی باسیوں کو امن نہیں دے سکتا، اس شہر میں روز لاشیں گرائی جاتی ہیں، تاریک گلیوں میں ، گزرے والا ہر شخص لٹ جاتا ہے، جرائم کی اس کثرت کے باوصف ہونے کے باوجود ، اس شہر کو کو ئی دوسرا نام نہیں دیا گیا۔
مذہبی ، لسانی و سیاسی جماعتوں کا مجموعہ مذہبی ، لسانی و سیاسی جماعتیوں کا مجموعہ یہ شہر اپنی ہمہ گیریت کے باوجود ، اپنی روشنیوں کو تازہ نہیں رکھ سکتا ، اندھیرے اور اجالوں کے درمیان، موت اور زندگی کا ابھی کھیل جاری ہے۔ ایک شخص اپنی بہن کی حفاظت میں اپنی جان سے چلا جاتا ہے، اور کوئی آواز اس کے حق میں بلند نہیں ہوتی ، اس کے برعکس دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ریاست ہونے کی دعویدار بھارت میں اس سال کا اختتام ، حالیہ اجتماعی زیادتی کے واقعہ پر دردمندر کا اظہار کیا جارہا ہےاورلڑکیوں کے ساتھ ہونیوالی زیادتی کیخلاف لڑنے کے عزم کااظہارکیا۔ مظاہرین کاایک ہی مطالبہ ہےکہ زیادتی کرنیوالے ملزمان کوکڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ عورتوں ،مردوں سمیت بچوں اور بچیوں نے پر امن احتجاج کیا اور موم بتیاں جلائیں۔انھوں نے خواتین کیساتھ زیادتی کے خلاف یادداشت پر بھی دستخط کیے اور زیادتی کرنیوالوں کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
کاش نئے سال کے آغاز پر ہم اپنی آنکھوں پر بندھی پٹی کو کھول دیں اور اپنی سماعتوں کو آزاد کردیں تاکہ دکھ اور کرب میں مبتلا انسانوں کی آوازیں ہمیں سنائی دے سکیں!
چیخوں میں مبتلا آوازوں کو گیتوں سے ہم آھنگ کردیں اور رقص میں ہر ایک کو شامل کرلیں کہ ہم سب عالمی برادری چہرہ ہیں

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top