جسم کشتی بن گئے

جب رات کے آخری پہر
سارا بدن جلنے لگتا ہے
تو میرے ہاتھ تمہیں بنانے لگتے ہیں
بستر پر تمہارا بدن پھیل جاتا ہے
سمندر کی طرح بے کتار
اور پھر خوشبو بکھر جاتی ہے
مگر یہ تو رات کی کہانی ہے
جب میرے ہاتھ
تمہارے جسم پر تیرتے ہیں
تو کئی کشتیاں ابھرتی ہیں
ڈوبتی ہیں
پھر ہمیں سمندر کی گہرائیوں میں
کوئی دھکیل دیتا ہے
تو ہم ایک دوسرے کو بچانے کے لئے
اپنے جسموں کو جوڑ کر
خود کو ایک کشتی بنا لیتے ہیں

Spread the love

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top